• صارفین کی تعداد :
  • 7760
  • 8/27/2011
  • تاريخ :

امير کبير کي خدمات

امیر کبیر

بعض لوگوں کے نام  تاريخي اعتبار سے اس قدر معروف ہو جاتے ہيں کہ ان کي شخصيت کسي بھي تعارف کي محتاج نہيں رہتي - ايسے لوگوں کي قربانيوں اور نيک کاموں کي وجہ سے ان کا نام ہميشہ عوام الناس کے دلوں پر راج کرتا رہتا ہے - ميرزا تقي خان فراھاني جو کہ امير کبير کے نام سے  مشہور ہيں ، وہ بھي ايسے ہي افراد کي فہرست ميں شامل ہيں جنہيں ان کے نيک کاموں کي بدولت بے حد شہرت نصيب ہوئي اور ان کا نام رہتي دنيا تک ياد رکھا جاۓ گا -

امير کبير نے  فہم و فراست اور سياست دونوں ہي قائم مقام  اور محمد خان زنگنھ سے سيکھيں اور ان لوگوں کے برعکس جو اشراف زادے تھے ان کا تعلق متوسط طبقے سے تھا - وہ ايک باورچي اور  دربان کا بيٹا تھا - مکتب کي تعليم حاصل کرنے کے بعد بيس سال کي عمر ميں ديوان خانے ميں خدمت پر مامور ہو گيا - اس دوران ان کا تعارف عباس ميرزا اور اس کے وزير سے ہوا - اس کے بعد انہوں نے فوج ميں وظيفہ انجام ديا - روس اور ايران کے درميان ہونے والي جنگ کے دوران  انہوں نے قائم مقام کي  زيرنگراني کام کيا -  بعد ميں وہ آذربائيجان کے وزير بنے - گريبايدوف کے قتل کے بعد اور روس کے ساتھ تعلقات ميں بہتري آنے کے بعد انہوں نے روس کا سفر کيا اور گيارہ ماہ تک وہاں پر قيام کيا - وہ عثماني سلطنت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات ميں بھي شريک رہے -

وہ چار سال تک عثماني سلطنت ميں ايران کے نمائندہ رہے اور اس دوران انہوں نے وہاں کے صدر رشيد پاشا سے قريبي تعلقات استوار کيے اور ان کي اصلاحات کے  متعلق بہت معلومات اکٹھي کيں - انہوں نے بيروني زبانوں کا ترجمہ بھي کيا اور خاص طور پر فرانسوي زبان کا ترجمہ قابل ذکر ہے -

اس نے قائم مقام کي مانند محمد شاہ کے متعلق ناصرالدين شاہ کي سلطنت تک رسائي ميں  بنيادي کردار ادا کيا اور  سلطنت کے ابتدائي سالوں ميں صدر اعظم کے طور پر ايران ميں وسيع بنيادوں پر اصطلاحات کا آغاز کيا - امير کبير نے جب  اپنے عہدے کا چارج سنبھالا تو ايران ايک شورش زدہ ملک تھا مگر اس نے تين سال کے قليل عرصے ميں  ملک کو ايک کامياب اور منظم رياست بنا ديا - اس نے کوشش کرکے بہترين افراد کو ملکي  انتظامات کي ذمہ دارياں  سونپيں جنہوں نے بڑي محنت کے ساتھ ملک کي بہتري کے ليۓ اميرکبير کا ساتھ ديا -

جاری ہے

تحریر: سیّد اسد الله ارسلان


متعلقہ تحريريں:

طاہرہ صفار زادہ

ابوالفرج روني

جلال آل احمد

جامي سرہ  السامي

نظامي گنجوي